Advertisement
Tuesday, December 11, 2012
مہندی
02:12
No comments
مہندی
نباتاتی نام Henna
انگریزی نام Lasonia
تعارف
مہندی ایک جھاڑی نما پودا ہے اس کے پتوں کا سفوف بنا کر پانی میں حل کیا جائے توسرخی مائل رنگ دیتا ہے۔ اس کی سال میں 3تا 4 بار کٹائی ہوتی ہے سردیوں میں اس کی بڑھوتری رکی رہتی ہے ۔مارچ سے لے کر ستمبر تک یہ پودا خوب بڑھتا پھولتا ہے اس کی برآمد بھی ہوتی ہے افغانستان اور ایران میں اس کی کافی کھپت ہوتی ہے ایک اندازے کے مطابق ایک کٹائی سے 30 من تک سبز پتیاں حاصل ہوتی ہیں ۔ایک آسان اور نقد آور فصل ہے ۔ایک دفعہ لگانے سے کئی سال تک کٹائی حاصل کی جاسکتی ہے۔ان بڑے زمینداروں کے لیے زیادہ سودمند ہے جو خود فصل کی نگرانی نہیں کرسکتے کیونکہ ایک دفعہ نرسری منتقل کرنے کے بعد گوڈی اور پانی کا بندوبست خاطر خواہ ہوجائے تو فصل 15-10 سال آسانی سے چل سکتی ہے۔
طریقہ کاشت
اس پودے کی پہلے نرسری لگائی جاتی ہے ۔جب پودا منتقلی کے قابل ہوجائے تو اکیلا اکیلا پودا 2 فٹ کے فاصلے پر لگا دیا جاتا ہے۔لائنوں میں کاشت کرنے سے پودوں کی تعداد فی ایکڈ برقرار رکھی جاسکتی ہے ۔
وقت کاشت
پنیری منتقل کرنے کا بہترین موسم مارچ ہے۔
زمین کا انتخاب
اس کے لیے بھاری زمین مناسب ترین ہے وگرنہ درمیانی زمین سے کامیاب فصل حاصل کی جاسکتی ہے۔
کھادوں کا استعمال
ہر کٹائی کے بعد ایک بوری نائٹروفاس اور دو بوری یوریاکافی رہتا ہے یوریا کو اگر 3-2 حصوں میں ہر پانی کے بعد ڈالا جائے تو بہتر نتائج حاصل ہوتے ہیں
پانی
اس فصل کو پانی بروقت ملناچاہیے کیونکہ پانی کی کمی اس کی بڑھوتری پر بری طرح اثر انداز ہوتی ہے۔ اگر ایک دو پانی کم ملیں تو فصل کی پتیا ں کم پھوٹتی ہیں ایک کٹائی حاصل کرنے کے لیے 5-4 پانی درکار ہوتے ہیں ۔اگر نہری پانی میسر نہ ہو تو ٹیوب ویل کاپانی کافی ہوتا ہے۔
جڑی بوٹیاں اور ان کی تلفی
یہ فصل چونکہ موسم سرما میں خفتگی کی حالت میں رہتی ہے اس لیے ربیع میں جڑی بوٹیوں کا چنداں مسئلہ نہیں ہوتا۔ البتہ مارچ کے موسم میں جب مہندی پھوٹنے لگتی ہے اس وقت ساتھ ہی ربیع کی جڑی بوٹیاں بھی نکلنی شروع ہوناتی ہیں عام طور پر کھبل اور مدھانا گھاس زیادہ ہوتا ہے اس کی تلفی پر ایک کٹائی حاصل کرنے کے لیے 5-4 گوڈیاں فکرنی چاہئیں
برداشت
شاخیں کاٹ کردھوپ میں ڈال دی جاتی ہیں خشک ہونے پر پتیاں جھاڑ کر بوریوں میں ڈال دی جاتی ہیں۔ اس دوران اگر بارش پڑ جائے تو پتیوں کا رنگ کالا ہوجاتا ہے اور ان کی خصوصیت بھی برقرار نہیں رہتی بہتر یہ ہے کہ چھپر کے نیچے پتیاں ڈال دی جائیں تاکہ بارش وغیرہ سے محفوظ رہیں ۔بوریوں سے براہ راست پتیان پیس کر استعمال کرلی جاتی ہیں اس کی تیاری کے لیے پیچیدہ طریقہ کار کی ضرورت نہیں۔
استعمال وفوائد
عام طور پر خضاب کی جگہ استعمال ہوتی ہے ۔
٭ ہاتھ پاﺅں کی جلد کو نرم رکھتی ہے اس لیے گھریلو عورتیں اسے پسند کرتی ہیں۔
٭ جلدی بیماریوں کے لیے دیسی حکیم استعمال کرتے ہیں ۔
٭ خارش ،داد، چنبل کے نسخوں میں خصوصاً استعمال ہوتی ہے۔
٭ مہندی گرمی ،لو اور تپش کے اثر کو زائل کرتی ہے۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
0 comments:
Post a Comment